EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

اٹھی ہیں میری خاک سے آفات سب کی سب
نازل ہوئی نہ کوئی بلا آسمان سے

شہزاد احمد




واقعہ کچھ بھی ہو سچ کہنے میں رسوائی ہے
کیوں نہ خاموش رہوں اہل نظر کہلاؤں

شہزاد احمد




واقعہ کچھ بھی ہو سچ کہنے میں رسوائی ہے
کیوں نہ خاموش رہوں اہل نظر کہلاؤں

شہزاد احمد




واقعہ یہ ہے کہ رستہ اور ویراں ہو گیا
پیڑ تو اپنی طرف سے پھول برساتے رہے

شہزاد احمد




ویران تو نہیں شب تاریک کی فضا
ہر سو ہوائے بادہ سے کچھ روشنی تو ہے

شہزاد احمد




ویران تو نہیں شب تاریک کی فضا
ہر سو ہوائے بادہ سے کچھ روشنی تو ہے

شہزاد احمد




وہ کون ہے اسے سورج کہوں کہ رنگ کہوں
کروں گا ذکر تو خوشبو زباں سے آئے گی

شہزاد احمد