EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

تمہاری آنکھ میں کیفیت خمار تو ہے
شراب کا نہ سہی نیند کا اثر ہی سہی

شہزاد احمد




تمہاری آرزو میں میں نے اپنی آرزو کی تھی
خود اپنی جستجو کا آپ حاصل ہو گیا ہوں میں

شہزاد احمد




تمہاری بزم سے بھی اٹھ چلے ہیں دیوانے
جسے وہ ڈھونڈ رہے تھے وہ شے یہاں بھی نہیں

شہزاد احمد




تمہاری بزم سے بھی اٹھ چلے ہیں دیوانے
جسے وہ ڈھونڈ رہے تھے وہ شے یہاں بھی نہیں

شہزاد احمد




تو کچھ بھی ہو کب تک تجھے ہم یاد کریں گے
تا حشر تو یہ دل بھی دھڑکتا نہ رہے گا

شہزاد احمد




اڑتے ہوئے آتے ہیں ابھی سنگ تمنا
اور کار گہہ دل کی وہی شیشہ گری ہے

شہزاد احمد




اڑتے ہوئے آتے ہیں ابھی سنگ تمنا
اور کار گہہ دل کی وہی شیشہ گری ہے

شہزاد احمد