EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

تری تلاش تو کیا تیری آس بھی نہ رہے
عجب نہیں کہ کسی دن یہ پیاس بھی نہ رہے

شہزاد احمد




تری تلاش تو کیا تیری آس بھی نہ رہے
عجب نہیں کہ کسی دن یہ پیاس بھی نہ رہے

شہزاد احمد




تجھ میں کس بل ہے تو دنیا کو بہا کر لے جا
چائے کی پیالی میں طوفان اٹھاتا کیا ہے

شہزاد احمد




تم ہی کیا جذب ہو گئے مجھ میں
نام لیتا ہوں بار بار اپنا

شہزاد احمد




تم ہی کیا جذب ہو گئے مجھ میں
نام لیتا ہوں بار بار اپنا

شہزاد احمد




تم کہے جاتے ہو ایسی فصل گل آئی نہیں
اور اگر میں یہ کہوں سو بار ایسا ہو چکا

شہزاد احمد




تمہاری آنکھ میں کیفیت خمار تو ہے
شراب کا نہ سہی نیند کا اثر ہی سہی

شہزاد احمد