EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

تیرے سینے میں بھی اک داغ ہے تنہائی کا
جانتا میں تو کبھی دور نہ ہوتا تجھ سے

شہزاد احمد




تیری قربت میں گزارے ہوئے کچھ لمحے ہیں
دل کو تنہائی کا احساس دلانے والے

شہزاد احمد




تیری قربت میں گزارے ہوئے کچھ لمحے ہیں
دل کو تنہائی کا احساس دلانے والے

شہزاد احمد




ٹھہر گئی ہے طبیعت اسے روانی دے
زمین پیاس سے مرنے لگی ہے پانی دے

شہزاد احمد




تیرگی ہی تیرگی حد نظر تک تیرگی
کاش میں خود ہی سلگ اٹھوں اندھیری رات میں

شہزاد احمد




تیرگی ہی تیرگی حد نظر تک تیرگی
کاش میں خود ہی سلگ اٹھوں اندھیری رات میں

شہزاد احمد




ترا میں کیا کروں اے دل تجھے کچھ بھی نہیں آتا
بچھڑنا بھی اسے آتا ہے اور ملنا بھی آتا ہے

شہزاد احمد