EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

شمار میں نہ کروں گا فراق کے شب و روز
وہیں سے بات چلے گی جہاں سے ٹوٹی تھی

شہزاد احمد




شمار میں نہ کروں گا فراق کے شب و روز
وہیں سے بات چلے گی جہاں سے ٹوٹی تھی

شہزاد احمد




سینے میں بے قرار ہیں مردہ محبتیں
ممکن ہے یہ چراغ کبھی خود ہی جل پڑے

شہزاد احمد




ستارے اس قدر دیکھے کہ آنکھیں بجھ گئیں اپنی
محبت اس قدر کر لی محبت چھوڑ دی ہم نے

شہزاد احمد




ستارے اس قدر دیکھے کہ آنکھیں بجھ گئیں اپنی
محبت اس قدر کر لی محبت چھوڑ دی ہم نے

شہزاد احمد




سپردگی کا وہ لمحہ کبھی نہیں گزرا
ہزار بار مرے ہم ہزار بار جیے

شہزاد احمد




سپردگی کا وہ لمحہ کبھی نہیں گزرا
ہزار بار مرے ہم ہزار بار جیے

شہزاد احمد