EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

رہنے دیا نہ اس نے کسی کام کا مجھے
اور خاک میں بھی مجھ کو ملا کر نہیں گیا

شہزاد احمد




روشن بھی کرو گے کبھی تاریکئ شب کو
یا شمع کی مانند پگھلتے ہی رہوگے

شہزاد احمد




ساری مخلوق تماشے کے لیے آئی تھی
کون تھا سیکھنے والا ہنر پروانہ

شہزاد احمد




ساری مخلوق تماشے کے لیے آئی تھی
کون تھا سیکھنے والا ہنر پروانہ

شہزاد احمد




سب کی طرح تو نے بھی مرے عیب نکالے
تو نے بھی خدایا مری نیت نہیں دیکھی

شہزاد احمد




سفر بھی دور کا ہے اور کہیں نہیں جانا
اب ابتدا اسے کہیے کہ انتہا کہیے

شہزاد احمد




سفر بھی دور کا ہے اور کہیں نہیں جانا
اب ابتدا اسے کہیے کہ انتہا کہیے

شہزاد احمد