EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

پاس رہ کر بھی نہ پہچان سکا تو مجھ کو
دور سے دیکھ کے اب ہاتھ ہلاتا کیا ہے

شہزاد احمد




پاس رہ کر بھی نہ پہچان سکا تو مجھ کو
دور سے دیکھ کے اب ہاتھ ہلاتا کیا ہے

شہزاد احمد




پیکر گل آسمانوں کے لیے بیتاب ہے
خاک کہتی ہے کہ مجھ سا دوسرا کوئی نہیں

شہزاد احمد




پیرہن چست ہوا سست کھڑی دیواریں
اسے چاہوں اسے روکوں کہ جدا ہو جاؤں

شہزاد احمد




پیرہن چست ہوا سست کھڑی دیواریں
اسے چاہوں اسے روکوں کہ جدا ہو جاؤں

شہزاد احمد




پتھر نہ پھینک دیکھ ذرا احتیاط کر
ہے سطح آب پر کوئی چہرہ بنا ہوا

شہزاد احمد




رہنے دیا نہ اس نے کسی کام کا مجھے
اور خاک میں بھی مجھ کو ملا کر نہیں گیا

شہزاد احمد