EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

مجھے بس اتنی شکایت ہے مرنے والوں سے
وہ بے نیاز ہیں کیوں یاد کرنے والوں سے

شہزاد احمد




مجھے بس اتنی شکایت ہے مرنے والوں سے
وہ بے نیاز ہیں کیوں یاد کرنے والوں سے

شہزاد احمد




مسافر ہو تو سن لو راہ میں صحرا بھی آتا ہے
نکل آئے ہو گھر سے کیا تمہیں چلنا بھی آتا ہے

شہزاد احمد




نہ میں نے دست شناسی کا پھر کیا دعویٰ
نہ اس نے ہاتھ مجھے چومنے دیا پھر سے

شہزاد احمد




نہ میں نے دست شناسی کا پھر کیا دعویٰ
نہ اس نے ہاتھ مجھے چومنے دیا پھر سے

شہزاد احمد




نہ ملے وہ تو تلاش اس کی بھی رہتی ہے مجھے
ہاتھ آنے پہ جسے چھوڑ دیا جاتا ہے

شہزاد احمد




نہ سہی جسم مگر خاک تو اڑتی پھرتی
کاش جلتے نہ کبھی بال و پر پروانہ

شہزاد احمد