EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

اس راہ سے گزرے تھے کبھی اہل نظر بھی
اس خاک کو چہرے پہ ملو آنکھ میں ڈالو

شہزاد احمد




اس راہ سے گزرے تھے کبھی اہل نظر بھی
اس خاک کو چہرے پہ ملو آنکھ میں ڈالو

شہزاد احمد




جب چل پڑے تو برق کی رفتار سے چلے
بیٹھے رہے تو پاؤں کی زنجیر ہو گئے

شہزاد احمد




جب اس کی زلف میں پہلا سفید بال آیا
تب اس کو پہلی ملاقات کا خیال آیا

شہزاد احمد




جہاں میں ہم نے کسی سے بھی کھل کے بات نہ کی
دیار غیر تھا دامن بچا بچا کے چلے

شہزاد احمد




جہاں میں ہم نے کسی سے بھی کھل کے بات نہ کی
دیار غیر تھا دامن بچا بچا کے چلے

شہزاد احمد




جہاں میں منزل مقصود ڈھونڈنے والے
یہ کائنات کی تصویر ہی خیالی ہے

شہزاد احمد