EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

بھرپور نہیں ہیں کسی چہرے کے خد و خال
دیکھا نہیں وہ چاند جو پورا نظر آئے

شہزاد احمد




بھول کر بھی کوئی لیتا نہیں اب نام وفا
عشق اس شہر میں گردن زدنی ہو جیسے

شہزاد احمد




بگڑی ہوئی اس شہر کی حالت بھی بہت ہے
جاؤں بھی کہاں اس سے محبت بھی بہت ہے

شہزاد احمد




بگڑی ہوئی اس شہر کی حالت بھی بہت ہے
جاؤں بھی کہاں اس سے محبت بھی بہت ہے

شہزاد احمد




بجھ گئی شمع کٹی رات گئی سب محفل
اب اکیلے ہی کٹے گا سفر پروانہ

شہزاد احمد




چاہے اب آپ بھی مجھے آسیب ہی کہیں
خود منتخب کیا ہے یہ اجڑا ہوا مکاں

شہزاد احمد




چاہے اب آپ بھی مجھے آسیب ہی کہیں
خود منتخب کیا ہے یہ اجڑا ہوا مکاں

شہزاد احمد