EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

نہ خوش گمان ہو اس پر تو اے دل سادہ
سبھی کو دیکھ کے وہ شخص مسکراتا ہے

شہریار




نہیں ہے مجھ سے تعلق کوئی تو ایسا کیوں
کہ تو نے مڑ کے فقط اک مجھی کو دیکھا کیوں

شہریار




نہیں ہے مجھ سے تعلق کوئی تو ایسا کیوں
کہ تو نے مڑ کے فقط اک مجھی کو دیکھا کیوں

شہریار




نظر جو کوئی بھی تجھ سا حسیں نہیں آتا
کسی کو کیا مجھے خود بھی یقیں نہیں آتا

شہریار




نذرانہ تیرے حسن کو کیا دیں کہ اپنے پاس
لے دے کے ایک دل ہے سو ٹوٹا ہوا سا ہے

شہریار




نذرانہ تیرے حسن کو کیا دیں کہ اپنے پاس
لے دے کے ایک دل ہے سو ٹوٹا ہوا سا ہے

شہریار




پہلے نہائی اوس میں پھر آنسوؤں میں رات
یوں بوند بوند اتری ہمارے گھروں میں رات

شہریار