EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

سینے میں جلن آنکھوں میں طوفان سا کیوں ہے
اس شہر میں ہر شخص پریشان سا کیوں ہے

شہریار




سیاہ رات نہیں لیتی نام ڈھلنے کا
یہی تو وقت ہے سورج ترے نکلنے کا

شہریار




تنہائی کی یہ کون سی منزل ہے رفیقو
تاحد نظر ایک بیابان سا کیوں ہے

شہریار




تنہائی کی یہ کون سی منزل ہے رفیقو
تاحد نظر ایک بیابان سا کیوں ہے

شہریار




تیرے وعدے کو کبھی جھوٹ نہیں سمجھوں گا
آج کی رات بھی دروازہ کھلا رکھوں گا

شہریار




ترا خیال بھی تیری طرح ستم گر ہے
جہاں پہ چاہیئے آنا وہیں نہیں آتا

شہریار




ترا خیال بھی تیری طرح ستم گر ہے
جہاں پہ چاہیئے آنا وہیں نہیں آتا

شہریار