سفر کا نشہ چڑھا ہے تو کیوں اتر جائے
مزہ تو جب ہے کوئی لوٹ کے نہ گھر جائے
شہریار
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
| 2 لائنیں شیری |
شام ہوتے ہی کھلی سڑکوں کی یاد آتی ہے
سوچتا روز ہوں میں گھر سے نہیں نکلوں گا
شہریار
شدید پیاس تھی پھر بھی چھوا نہ پانی کو
میں دیکھتا رہا دریا تری روانی کو
شہریار
شدید پیاس تھی پھر بھی چھوا نہ پانی کو
میں دیکھتا رہا دریا تری روانی کو
شہریار
شہر امید حقیقت میں نہیں بن سکتا
تو چلو اس کو تصور ہی میں تعمیر کریں
شہریار
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
شکوہ کوئی دریا کی روانی سے نہیں ہے
رشتہ ہی مری پیاس کا پانی سے نہیں ہے
شہریار
سینے میں جلن آنکھوں میں طوفان سا کیوں ہے
اس شہر میں ہر شخص پریشان سا کیوں ہے
شہریار
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
| 2 لائنیں شیری |