EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

کہنے کو تو ہر بات کہی تیرے مقابل
لیکن وہ فسانہ جو مرے دل پہ رقم ہے

شہریار




کہنے کو تو ہر بات کہی تیرے مقابل
لیکن وہ فسانہ جو مرے دل پہ رقم ہے

شہریار




کون سی بات ہے جو اس میں نہیں
اس کو دیکھے مری نظر سے کوئی

شہریار




خجل چراغوں سے اہل وفا کو ہونا ہے
کہ سرفراز یہاں پھر ہوا کو ہونا ہے

شہریار




خجل چراغوں سے اہل وفا کو ہونا ہے
کہ سرفراز یہاں پھر ہوا کو ہونا ہے

شہریار




کس کس طرح سے مجھ کو نہ رسوا کیا گیا
غیروں کا نام میرے لہو سے لکھا گیا

شہریار




کتنی تبدیل ہوئی کس لیے تبدیل ہوئی
جاننا چاہو تو ان آنکھوں سے دنیا دیکھو

شہریار