EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

میں اپنے جسم کی سرگوشیوں کو سنتا ہوں
ترے وصال کی ساعت نکلتی جاتی ہے

شہریار




میں اپنے جسم کی سرگوشیوں کو سنتا ہوں
ترے وصال کی ساعت نکلتی جاتی ہے

شہریار




میں سوچتا ہوں مگر یاد کچھ نہیں آتا
کہ اختتام کہاں خواب کے سفر کا ہوا

شہریار




مرے سورج آ! مرے جسم پہ اپنا سایہ کر
بڑی تیز ہوا ہے سردی آج غضب کی ہے

شہریار




مرے سورج آ! مرے جسم پہ اپنا سایہ کر
بڑی تیز ہوا ہے سردی آج غضب کی ہے

شہریار




مجھ کو لے ڈوبا ترا شہر میں یکتا ہونا
دل بہل جاتا اگر کوئی بھی تجھ سا ہوتا

شہریار




مجھ کو لے ڈوبا ترا شہر میں یکتا ہونا
دل بہل جاتا اگر کوئی بھی تجھ سا ہوتا

شہریار