میں اپنے جسم کی سرگوشیوں کو سنتا ہوں
ترے وصال کی ساعت نکلتی جاتی ہے
شہریار
میں اپنے جسم کی سرگوشیوں کو سنتا ہوں
ترے وصال کی ساعت نکلتی جاتی ہے
شہریار
میں سوچتا ہوں مگر یاد کچھ نہیں آتا
کہ اختتام کہاں خواب کے سفر کا ہوا
شہریار
مرے سورج آ! مرے جسم پہ اپنا سایہ کر
بڑی تیز ہوا ہے سردی آج غضب کی ہے
شہریار
مرے سورج آ! مرے جسم پہ اپنا سایہ کر
بڑی تیز ہوا ہے سردی آج غضب کی ہے
شہریار
مجھ کو لے ڈوبا ترا شہر میں یکتا ہونا
دل بہل جاتا اگر کوئی بھی تجھ سا ہوتا
شہریار
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
| 2 لائنیں شیری |
مجھ کو لے ڈوبا ترا شہر میں یکتا ہونا
دل بہل جاتا اگر کوئی بھی تجھ سا ہوتا
شہریار
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
| 2 لائنیں شیری |