EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

جو ہونے والا ہے اب اس کی فکر کیا کیجے
جو ہو چکا ہے اسی پر یقیں نہیں آتا

شہریار




جو ہونے والا ہے اب اس کی فکر کیا کیجے
جو ہو چکا ہے اسی پر یقیں نہیں آتا

شہریار




جستجو جس کی تھی اس کو تو نہ پایا ہم نے
اس بہانے سے مگر دیکھ لی دنیا ہم نے

شہریار




کاغذ کی کشتیاں بھی بہت کام آئیں گی
جس دن ہمارے شہر میں سیلاب آئے گا

شہریار




کاغذ کی کشتیاں بھی بہت کام آئیں گی
جس دن ہمارے شہر میں سیلاب آئے گا

شہریار




کہاں تک وقت کے دریا کو ہم ٹھہرا ہوا دیکھیں
یہ حسرت ہے کہ ان آنکھوں سے کچھ ہوتا ہوا دیکھیں

شہریار




کہئے تو آسماں کو زمیں پر اتار لائیں
مشکل نہیں ہے کچھ بھی اگر ٹھان لیجئے

شہریار