EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

جان بوجھ کر سمجھ کر میں نے بھلا دیا
ہر وہ قصہ جو دل کو بہلانے والا تھا

شہریار




جب بھی ملتی ہے مجھے اجنبی لگتی کیوں ہے
زندگی روز نئے رنگ بدلتی کیوں ہے

شہریار




جب بھی ملتی ہے مجھے اجنبی لگتی کیوں ہے
زندگی روز نئے رنگ بدلتی کیوں ہے

شہریار




جہاں میں ہونے کو اے دوست یوں تو سب ہوگا
ترے لبوں پہ مرے لب ہوں ایسا کب ہوگا

شہریار




جمع کرتے رہے جو اپنے کو ذرہ ذرہ
وہ یہ کیا جانیں بکھرنے میں سکوں کتنا ہے

شہریار




جمع کرتے رہے جو اپنے کو ذرہ ذرہ
وہ یہ کیا جانیں بکھرنے میں سکوں کتنا ہے

شہریار




جو چاہتی دنیا ہے وہ مجھ سے نہیں ہوگا
سمجھوتا کوئی خواب کے بدلے نہیں ہوگا

شہریار