EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

صیاد کے جگر میں کرے تھا سناں کا کام
مرغ قفس کے سر پہ یہ احسان نالہ تھا

شاہ نصیر




شیخ صاحب کی نماز سحری کو ہے سلام
حسن نیت سے مصلے پہ وضو ٹوٹ گیا

شاہ نصیر




شیخ صاحب کی نماز سحری کو ہے سلام
حسن نیت سے مصلے پہ وضو ٹوٹ گیا

شاہ نصیر




شراب لاؤ کباب لاؤ ہمارے دل کو نہ اب گھٹاؤ
شروع دود قدح ہو جلدی کہ سر پہ ابر بہار آیا

شاہ نصیر




شوق کشتن ہے اسے ذوق شہادت ہے مجھے
یاں سے میں جاؤں گا واں سے وہ ستم گر آئے گا

شاہ نصیر




سپر رکھتا ہوں میں بھی آفتابی ساغر مے کی
مجھے اے ابر تیغ برق کو چمکا کے مت دھمکا

شاہ نصیر




تار مژگاں پہ رواں یوں ہے مرا طفل سرشک
نٹ رسن پر چلے ہے جیسے کوئی رکھ کر پاؤں

شاہ نصیر