EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

پوچھنے والوں کو کیا کہیے کہ دھوکے میں نہیں
کفر و اسلام حقیقت میں ہیں یکساں ہم کو

شاہ نصیر




رکھ قدم ہشیار ہو کر عشق کی منزل میں آہ
جو ہوا اس راہ میں غافل ٹھکانے لگ گیا

شاہ نصیر




ریختہ کے قصر کی بنیاد اٹھائی اے نصیرؔ
کام ہے ملک سخن میں صاحب مقدور کا

شاہ نصیر




رواق چشم میں مت رہ کہ ہے مکان نزول
ترے تو واسطے یہ قصر ہے بنا دل کا

شاہ نصیر




رواق چشم میں مت رہ کہ ہے مکان نزول
ترے تو واسطے یہ قصر ہے بنا دل کا

شاہ نصیر




سب پہ روشن ہے کہ راہ عشق میں مانند شمع
پاؤں پر سے ہم نے قرباں رفتہ رفتہ سر کیا

شاہ نصیر




سیر کی ہم نے جو کل محفل خاموشاں کی
نہ تو بیگانہ ہی بولا نہ پکارا اپنا

شاہ نصیر