EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

لگا جب عکس ابرو دیکھنے دل دار پانی میں
بہم ہر موج سے چلنے لگی تلوار پانی میں

شاہ نصیر




لگا نہ دل کو تو اپنے کسی سے دیکھ نصیرؔ
برا نہ مان کہ اس میں نہیں بھلا دل کا

شاہ نصیر




لگائی کس بت مے نوش نے ہے تاک اس پر
سبو بہ دوش ہے ساقی جو آبلہ دل کا

شاہ نصیر




لگائی کس بت مے نوش نے ہے تاک اس پر
سبو بہ دوش ہے ساقی جو آبلہ دل کا

شاہ نصیر




لے گیا دے ایک بوسہ عقل و دین و دل وہ شوخ
کیا حساب اب کیجے کچھ اپنا ہی فاضل رہ گیا

شاہ نصیر




میں اس کی چشم کا بیمار ناتواں ہوں طبیب
جو میرے حق میں مناسب ہو وہ دوا ٹھہرا

شاہ نصیر




میں اس کی چشم کا بیمار ناتواں ہوں طبیب
جو میرے حق میں مناسب ہو وہ دوا ٹھہرا

شاہ نصیر