EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

مے کشی کا ہے یہ شوق اس کو کہ آئینے میں
کان کے جھمکے کو انگور کا خوشا سمجھا

شاہ نصیر




مت پوچھ واردات شب ہجر اے نصیرؔ
میں کیا کہوں جو کار نمایان نالہ تھا

شاہ نصیر




مت پوچھ واردات شب ہجر اے نصیرؔ
میں کیا کہوں جو کار نمایان نالہ تھا

شاہ نصیر




متاع دل بہت ارزاں ہے کیوں نہیں لیتے
کہ ایک بوسے پہ سودا ہے اب تو آ ٹھہرا

شاہ نصیر




میرے نالے کے نہ کیوں ہو چرخ اخضر زیر پا
خطبہ خوان عشق ہے رکھتا ہے منبر زیر پا

شاہ نصیر




میرے نالے کے نہ کیوں ہو چرخ اخضر زیر پا
خطبہ خوان عشق ہے رکھتا ہے منبر زیر پا

شاہ نصیر




ملا کی دوڑ جیسے ہے مسجد تلک نصیرؔ
ہے مست کی بھی خانۂ خمار تک پہنچ

شاہ نصیر