EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

اک آبلہ تھا سو بھی گیا خار غم سے پھٹ
تیری گرہ میں کیا دل اندوہ گیں رہا

شاہ نصیر




اک آبلہ تھا سو بھی گیا خار غم سے پھٹ
تیری گرہ میں کیا دل اندوہ گیں رہا

شاہ نصیر




اک پل میں جھڑی ابر تنک مایہ کی شیخی
دیکھا جو مرا دیدۂ پر آب نہ ٹھہرا

شاہ نصیر




عشق ہی دونوں طرف جلوۂ دلدار ہوا
ورنہ اس ہیر کا رانجھے کو رجھانا کیا تھا

شاہ نصیر




عشق ہی دونوں طرف جلوۂ دلدار ہوا
ورنہ اس ہیر کا رانجھے کو رجھانا کیا تھا

شاہ نصیر




اسی مضمون سے معلوم اس کی سرد مہری ہے
مجھے نامہ جو اس نے کاغذ کشمیر پر لکھا

شاہ نصیر




جا بجا دشت میں خیمے ہیں بگولے کے کھڑے
عرس مجنوں کی ہے دھوم آج بیابان میں کیا

شاہ نصیر