EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

صورت تو دکھاتے ہیں گلے سے نہیں ملتے
آنکھوں کی تو سن لیتے ہیں دل کی نہیں سنتے

لالہ مادھو رام جوہر




تڑپ رہا ہے دل اک ناوک جفا کے لیے
اسی نگاہ سے پھر دیکھیے خدا کے لیے

لالہ مادھو رام جوہر




تصور زلف کا ہے اور میں ہوں
بلا کا سامنا ہے اور میں ہوں

لالہ مادھو رام جوہر




تشریف لاؤ کوچۂ رنداں میں واعظو
سیدھی سی راہ تم کو بتا دیں نجات کی

لالہ مادھو رام جوہر




تیرا قصوروار خدا کا گناہ گار
جو کچھ کہ تھا یہی دل خانہ خراب تھا

لالہ مادھو رام جوہر




ٹھہری جو وصل کی تو ہوئی صبح شام سے
بت مہرباں ہوئے تو خدا مہرباں نہ تھا

لالہ مادھو رام جوہر




تھمے آنسو تو پھر تم شوق سے گھر کو چلے جانا
کہاں جاتے ہو اس طوفان میں پانی ذرا ٹھہرے

لالہ مادھو رام جوہر