ہے رشتہ ایک پھر یہ کشاکش نہ چاہئے
اچھا نہیں ہے سبحہ کا زنار سے بگاڑ
سید یوسف علی خاں ناظم
حق یہ ہے کہ کعبے کی بنا بھی نہ پڑی تھی
ہیں جب سے در بت کدہ پر خاک نشیں ہم
سید یوسف علی خاں ناظم
عید ہے ہم نے بھی جانا کہ نہ ہوتی گر عید
مے فروش آج در مے کدہ کیوں وا کرتا
سید یوسف علی خاں ناظم
عید کے دن جائیے کیوں عید گاہ
جب کہ در مے کدہ وا ہو گیا
سید یوسف علی خاں ناظم
جاتی نہیں ہے سعی رہ عاشقی میں پیش
جو تھک کے رہ گیا وہی ثابت قدم ہوا
سید یوسف علی خاں ناظم
جب گزرتی ہے شب ہجر میں جی اٹھتا ہوں
عہدہ خورشید نے پایا ہے مسیحائی کا
سید یوسف علی خاں ناظم
جب ترا نام سنا تو نظر آیا گویا
کس سے کہئے کہ تجھے کان سے ہم دیکھتے ہیں
سید یوسف علی خاں ناظم
جنبش ابرو کو ہے لیکن نہیں عاشق پہ نگاہ
تم کماں کیوں لیے پھرتے ہو اگر تیر نہیں
سید یوسف علی خاں ناظم