EN हिंदी
شکیل جمالی شیاری | شیح شیری

شکیل جمالی شیر

23 شیر

ہو گئی ہے مری اجڑی ہوئی دنیا آباد
میں اسے ڈھونڈ رہا ہوں یہ بتانے کے لیے

شکیل جمالی




ہر کونے سے تیری خوشبو آئے گی
ہر صندوق میں تیرے کپڑے نکلیں گے

شکیل جمالی




غم کے پیچھے مارے مارے پھرنا کیا
یہ دولت تو گھر بیٹھے آ جاتی ہے

شکیل جمالی




اپنے خون سے اتنی تو امیدیں ہیں
اپنے بچے بھیڑ سے آگے نکلیں گے

شکیل جمالی




اگر ہمارے ہی دل میں ٹھکانا چاہئے تھا
تو پھر تجھے ذرا پہلے بتانا چاہئے تھا

شکیل جمالی