EN हिंदी
راجیندر منچندا بانی شیاری | شیح شیری

راجیندر منچندا بانی شیر

31 شیر

بین کرتی ہوئی سمتوں سے نہ ڈرنا بانیؔ
ایسی آوازیں تو اس راہ میں عام آئیں گی

راجیندر منچندا بانی




بگولے اس کے سر پر چیختے تھے
مگر وہ آدمی چپ ذات کا تھا

راجیندر منچندا بانی




بانیؔ ذرا سنبھل کے محبت کا موڑ کاٹ
اک حادثہ بھی تاک میں ہوگا یہیں کہیں

راجیندر منچندا بانی




اے دوست میں خاموش کسی ڈر سے نہیں تھا
قائل ہی تری بات کا اندر سے نہیں تھا

راجیندر منچندا بانی