EN हिंदी
متین نیازی شیاری | شیح شیری

متین نیازی شیر

26 شیر

غم انساں کو سینے سے لگا لو
یہ خدمت بندگی سے کم نہیں ہے

متین نیازی




آئے تھے بے نیاز تری بارگاہ میں
جاتے ہیں اک ہجوم تمنا لیے ہوئے

متین نیازی




فضا میں گونج رہی ہیں کہانیاں غم کی
ہمیں کو حوصلۂ شرح داستاں نہ رہا

متین نیازی




بچوں کا سا مزاج ہے تخلیق کار کا
اپنے سوا کسی کو بڑا مانتا نہیں

متین نیازی




عناصر کی کوئی ترتیب قائم رہ نہیں سکتی
تغیر غیر فانی ہے تغیر جاودانی ہے

متین نیازی




ایسے کھوئے سحر کے دیوانے
لوٹ کر شام تک نہ گھر آئے

متین نیازی




اگر دنیا تجھے دیوانہ کہتی ہے تو کہنے دے
وفاداران الفت پر یہی الزام آتا ہے

متین نیازی




آتش گل کوئی چنگاری نہیں شعلہ نہیں
پھول کھلتے ہیں تو گلشن مرا جلتا کیوں ہے

متین نیازی




آپ سے یاد آپ کی اچھی
آپ تو ہم کو بھول جاتے ہیں

متین نیازی