EN हिंदी
مسعودہ حیات شیاری | شیح شیری

مسعودہ حیات شیر

12 شیر

تم ہمیں حرف غلط کہہ کے مٹا بھی نہ سکے
اب بھی ہر لب پہ سر بزم ہے چرچا اپنا

مسعودہ حیات




تمہارے ملنے کی ہر آس آج ٹوٹ گئی
تمہیں بتاؤ کہ اب کس طرح جیا جائے

مسعودہ حیات




یہ کیا کہ آج کوئی نام تک نہیں لیتا
وہ دن بھی تھے کہ ہر اک لب پہ بات اپنی تھی

مسعودہ حیات