EN हिंदी
اب چمن زار ہی اپنا ہے نہ صحرا اپنا | شیح شیری
ab chaman-zar hi apna hai na sahra apna

غزل

اب چمن زار ہی اپنا ہے نہ صحرا اپنا

مسعودہ حیات

;

اب چمن زار ہی اپنا ہے نہ صحرا اپنا
کل ہر اک شاخ پہ ممکن تھا بسیرا اپنا

بام و در تک نہ رہے گھر کے تو گھر کیا اپنا
اب فلک بھی نہ ہٹا لے کہیں سایا اپنا

عمر بھر جس نے زمانے کی مسیحائی کی
بن سکا اپنے ہی غم میں نہ مسیحا اپنا

کس کے گھر جاؤں کسے آج میں اپنا سمجھوں
اپنے گھر ہی میں نہیں کوئی شناسا اپنا

پھر کسی موڑ پہ اک روز پکارو گے مجھے
چاہے اب توڑ دو دل سے مرے رشتہ اپنا

تم ہمیں حرف غلط کہہ کے مٹا بھی نہ سکے
اب بھی ہر لب پہ سر بزم ہے چرچا اپنا

شام ہو جائے گی اک روز تو چلتے چلتے
ساتھ لیتے چلیں ہم آج اجالا اپنا

ساتھ سب چھوڑ گئے راہ محبت میں حیاتؔ
صرف اک ساتھ رہا نقش کف پا اپنا