EN हिंदी
لیاقت علی عاصم شیاری | شیح شیری

لیاقت علی عاصم شیر

12 شیر

وہ جو آنسوؤں کی زبان تھی مجھے پی گئی
وہ جو بے بسی کے کلام تھے مجھے کھا گئے

لیاقت علی عاصم




زمانوں بعد ملے ہیں تو کیسے منہ پھیروں
مرے لیے تو پرانی شراب ہیں مرے دوست

لیاقت علی عاصم




ذرا سا ساتھ دو غم کے سفر میں
ذرا سا مسکرا دو تھک گیا ہوں

لیاقت علی عاصم