EN हिंदी
نہ اب مجھ کو صدا دو تھک گیا ہوں | شیح شیری
na ab mujhko sada do thak gaya hun

غزل

نہ اب مجھ کو صدا دو تھک گیا ہوں

لیاقت علی عاصم

;

نہ اب مجھ کو صدا دو تھک گیا میں
تمہی جاؤ ارادو تھک گیا ہوں

نہیں اٹھی مری تلوار مجھ سے
اٹھو اے شاہ زادو تھک گیا ہوں

ذرا سا ساتھ دو غم کے سفر میں
ذرا سا مسکرا دو تھک گیا ہوں

تمہارے ساتھ ہوں پھر بھی اکیلا
رفیقو راستہ دو تھک گیا ہوں

کہاں تک ایک ہی تمثیل دیکھوں
بس اب پردہ گرا دو تھک گیا ہوں