EN हिंदी
ہلال فرید شیاری | شیح شیری

ہلال فرید شیر

13 شیر

نہ ہی بجلیاں نہ ہی بارشیں نہ ہی دشمنوں کی وہ سازشیں
بھلا کیا سبب ہے بتا ذرا جو تو آج بھی نہیں آ سکا

ہلال فرید




پانی پہ بنتے عکس کی مانند ہوں مگر
آنکھوں میں کوئی بھر لے تو مٹتا نہیں ہوں میں

ہلال فرید




پہلے بھی جہاں پر بچھڑے تھے وہی منزل تھی اس بار مگر
وہ بھی بے لوث نہیں لوٹا ہم بھی بے تاب نہیں آئے

ہلال فرید




اس اجنبی سے واسطہ ضرور تھا کوئی
وہ جب کبھی ملا تو بس مرا لگا مجھے

ہلال فرید