EN हिंदी
فرحان سالم شیاری | شیح شیری

فرحان سالم شیر

13 شیر

شوق بے حد نے کسی گام ٹھہرنے نہ دیا
ورنہ کس گام مرا خون تمنا نہ ہوا

فرحان سالم




تجھے خبر ہی نہیں ہے یہ قصۂ کوتاہ
جہاں پہ بت نہ گرے کب وہاں حرم اترا

فرحان سالم




انہیں گماں کہ مجھے ان سے ربط ہے سالمؔ
مجھے یہ وہم انہیں التفات ہے شاید

فرحان سالم




یوں بھی کیا ہے ہم نے حق دلبری ادا
اپنی ہی جیت اپنے ہی ہاتھوں سے ہار دی

فرحان سالم