EN हिंदी
بیان میرٹھی شیاری | شیح شیری

بیان میرٹھی شیر

16 شیر

پار دریائے شہادت سے اتر جاتے ہیں سر
کشتیٔ عشاق کی ملاح بن جاتی ہے تیغ

بیان میرٹھی




شیخ کے ماتھے پہ مٹی برہمن کے بر میں بت
آدمی دیر و حرم سے خاک پتھر لے چلا

بیان میرٹھی




وہی اٹھائے مجھے جو بنے مرا مزدور
تمہارے کوچہ میں بیٹھا ہوں میں مکاں کی طرح

بیان میرٹھی




وہ ہٹے آنکھ کے آگے سے تو بس صورت عکس
میں بھی اس آئینہ خانہ سے نکل جاؤں گا

بیان میرٹھی




وہ پوشیدہ رکھتے ہیں اپنا تعلق
ادھر دیکھ کر پھر ادھر دیکھ لینا

بیان میرٹھی




یاد میں خواب میں تصور میں
آ کہ آنے کے ہیں ہزار طریق

بیان میرٹھی




یہ تاثیر محبت ہے کہ ٹپکا
ہمارا خوں تمہاری گفتگو سے

بیان میرٹھی