EN हिंदी
تجھ کو دیکھ رہا ہوں میں | شیح شیری
tujhko dekh raha hun main

غزل

تجھ کو دیکھ رہا ہوں میں

باصر سلطان کاظمی

;

تجھ کو دیکھ رہا ہوں میں
اور بھلا کیا چاہوں میں

دنیا کی منزل ہے وہ
جس کو چھوڑ چکا ہوں میں

تو جب سامنے ہوتا ہے
اور کہیں ہوتا ہوں میں

اور کسی کو کیا پاؤں
خود کھویا رہتا ہوں میں

ختم ہوئیں ساری باتیں
اچھا اب چلتا ہوں میں