EN हिंदी
اثر اکبرآبادی شیاری | شیح شیری

اثر اکبرآبادی شیر

13 شیر

الفت کا ہے مزہ کہ اثرؔ غم بھی ساتھ ہوں
تاریکیاں بھی ساتھ رہیں روشنی کے ساتھ

اثر اکبرآبادی




الفت کے بدلے ان سے ملا درد لا علاج
اتنا بڑھے ہے درد میں جتنی دوا کروں

اثر اکبرآبادی




زندگی اک نئی راہ پر
بے ارادہ ہی چلنے لگی

اثر اکبرآبادی




زندگی تجھ سے یہ گلا ہے مجھے
کوئی اپنا نہیں ملا ہے مجھے

اثر اکبرآبادی