EN हिंदी
اختر شیرانی شیاری | شیح شیری

اختر شیرانی شیر

46 شیر

آرزو وصل کی رکھتی ہے پریشاں کیا کیا
کیا بتاؤں کہ میرے دل میں ہے ارماں کیا کیا

اختر شیرانی




اب جی میں ہے کہ ان کو بھلا کر ہی دیکھ لیں
وہ بار بار یاد جو آئیں تو کیا کریں

اختر شیرانی




اب تو ملیے بس لڑائی ہو چکی
اب تو چلئے پیار کی باتیں کریں

اختر شیرانی




اب وہ باتیں نہ وہ راتیں نہ ملاقاتیں ہیں
محفلیں خواب کی صورت ہوئیں ویراں کیا کیا

اختر شیرانی




اے دل وہ عاشقی کے فسانے کدھر گئے
وہ عمر کیا ہوئی وہ زمانے کدھر گئے

اختر شیرانی




بجا کہ ہے پاس حشر ہم کو کریں گے پاس شباب پہلے
حساب ہوتا رہے گا یا رب ہمیں منگا دے شراب پہلے

اختر شیرانی




بھلا بیٹھے ہو ہم کو آج لیکن یہ سمجھ لینا
بہت پچھتاؤ گے جس وقت ہم کل یاد آئیں گے

اختر شیرانی




چمن میں رہنے والوں سے تو ہم صحرا نشیں اچھے
بہار آ کے چلی جاتی ہے ویرانی نہیں جاتی

we desert dwellers have a stable state
compared to those that in gardens stay

اختر شیرانی




دل میں لیتا ہے چٹکیاں کوئی
ہائے اس درد کی دوا کیا ہے

اختر شیرانی