EN हिंदी
یوں تو کس پھول سے رنگت نہ گئی بو نہ گئی | شیح شیری
yun to kis phul se rangat na gai bu na gai

غزل

یوں تو کس پھول سے رنگت نہ گئی بو نہ گئی

اختر شیرانی

;

یوں تو کس پھول سے رنگت نہ گئی بو نہ گئی
اے محبت مرے پہلو سے مگر تو نہ گئی

مٹ چلے میری امیدوں کی طرح حرف مگر
آج تک تیرے خطوں سے تری خوشبو نہ گئی

کب بہاروں پہ ترے رنگ کا سایہ نہ پڑا
کب ترے گیسوؤں کو باد سحر چھو نہ گئی

ترے گیسوئے معنبر کو کبھی چھیڑا تھا
میرے ہاتھوں سے ابھی تک تری خوشبو نہ گئی