غم عزیزوں کا حسینوں کی جدائی دیکھی
دیکھیں دکھلائے ابھی گردش دوراں کیا کیا
اختر شیرانی
آرزو وصل کی رکھتی ہے پریشاں کیا کیا
کیا بتاؤں کہ میرے دل میں ہے ارماں کیا کیا
اختر شیرانی
دل میں لیتا ہے چٹکیاں کوئی
ہائے اس درد کی دوا کیا ہے
اختر شیرانی
چمن میں رہنے والوں سے تو ہم صحرا نشیں اچھے
بہار آ کے چلی جاتی ہے ویرانی نہیں جاتی
we desert dwellers have a stable state
compared to those that in gardens stay
اختر شیرانی
بھلا بیٹھے ہو ہم کو آج لیکن یہ سمجھ لینا
بہت پچھتاؤ گے جس وقت ہم کل یاد آئیں گے
اختر شیرانی
بجا کہ ہے پاس حشر ہم کو کریں گے پاس شباب پہلے
حساب ہوتا رہے گا یا رب ہمیں منگا دے شراب پہلے
اختر شیرانی
اے دل وہ عاشقی کے فسانے کدھر گئے
وہ عمر کیا ہوئی وہ زمانے کدھر گئے
اختر شیرانی
اب وہ باتیں نہ وہ راتیں نہ ملاقاتیں ہیں
محفلیں خواب کی صورت ہوئیں ویراں کیا کیا
اختر شیرانی
اب تو ملیے بس لڑائی ہو چکی
اب تو چلئے پیار کی باتیں کریں
اختر شیرانی