EN हिंदी
احمد شہریار شیاری | شیح شیری

احمد شہریار شیر

14 شیر

قطرہ ٹھیک ہے دریا ہونے میں نقصان بہت ہے
دیکھ تو کیسے ڈوب رہا ہے میرا لشکر مجھ میں

احمد شہریار




راتوں کو جاگتے ہیں اسی واسطے کہ خواب
دیکھے گا بند آنکھیں تو پھر لوٹ جائے گا

احمد شہریار




سمائی کس طرح میری آنکھوں کی پتلیوں میں
وہ ایک حیرت جو آئینے سے بہت بڑی تھی

احمد شہریار




تجھ سے بھی کب ہوئی تدبیر مری وحشت کی
تو بھی مٹھی میں کہاں بھینچ سکا پانی کو

احمد شہریار




تو موجود ہے میں معدوم ہوں اس کا مطلب یہ ہے
تجھ میں جو ناپید ہے پیارے وہ ہے میسر مجھ میں

احمد شہریار