EN हिंदी
حسد شیاری | شیح شیری

حسد

3 شیر

شب وصال ہے گل کر دو ان چراغوں کو
خوشی کی بزم میں کیا کام جلنے والوں کا

داغؔ دہلوی




کیا تکلف کریں یہ کہنے میں
جو بھی خوش ہے ہم اس سے جلتے ہیں

جون ایلیا




کر لیتا ہوں بند آنکھیں میں دیوار سے لگ کر
بیٹھے ہے کسی سے جو کوئی پیار سے لگ کر

جرأت قلندر بخش