EN हिंदी
بینیازی شیاری | شیح شیری

بینیازی

5 شیر

مجھے اب دیکھتی ہے زندگی یوں بے نیازانہ
کہ جیسے پوچھتی ہو کون ہو تم جستجو کیا ہے

اختر سعید خان




ساری دنیا سے بے نیازی ہے
واہ اے مست ناز کیا کہنا

اثر صہبائی




عاشقوں کی خستگی بد حالی کی پروا نہیں
اے سراپا ناز تو نے بے نیازی خوب کی

میر تقی میر




کیا آج کل سے اس کی یہ بے توجہی ہے
منہ ان نے اس طرف سے پھیرا ہے میرؔ کب کا

میر تقی میر




یہ ادائے بے نیازی تجھے بے وفا مبارک
مگر ایسی بے رخی کیا کہ سلام تک نہ پہنچے

شکیل بدایونی