EN हिंदी
عمر فاروق شیاری | شیح شیری

عمر فاروق شیر

6 شیر

اب کوئے صنم چار قدم ہی کا سفر ہے
کچھ اور مسافت کو ٹھہر کیوں نہیں جاتے

عمر فاروق




بدن کا بوجھ اٹھانا بھی اب محال ہوا
جو خود سے ہار کے بیٹھے تو پھر یہ حال ہوا

عمر فاروق




ہمیں تو ٹوٹی ہوئی کشتیاں نہیں دکھتیں
ہمارے گھر سے ہی دریا دکھائی دیتا ہے

عمر فاروق




مرے مالک مجھے اس خاک سے بے گھر نہ کرنا
محبت کے سفر میں چلتے چلتے تھک گیا ہوں میں

عمر فاروق




مجھے خرید رہے ہیں مرے سبھی اپنے
میں بک تو جاؤں مگر سامنے تو آئے کوئی

عمر فاروق




اٹھے جو تیرے در سے تو دنیا سمٹ گئی
بیٹھے تھے تیرے در پہ زمانہ لیے ہوئے

عمر فاروق