EN हिंदी
تابش دہلوی شیاری | شیح شیری

تابش دہلوی شیر

5 شیر

آئینہ جب بھی رو بہ رو آیا
اپنا چہرہ چھپا لیا ہم نے

تابش دہلوی




ابھی ہیں قرب کے کچھ اور مرحلے باقی
کہ تجھ کو پا کے ہمیں پھر تری تمنا ہے

تابش دہلوی




چھوٹی پڑتی ہے انا کی چادر
پاؤں ڈھکتا ہوں تو سر کھلتا ہے

تابش دہلوی




شاہوں کی بندگی میں سر بھی نہیں جھکایا
تیرے لیے سراپا آداب ہو گئے ہم

تابش دہلوی




ذرے میں گم ہزار صحرا
قطرے میں محیط لاکھ قلزم

تابش دہلوی