EN हिंदी
سراج الدین ظفر شیاری | شیح شیری

سراج الدین ظفر شیر

4 شیر

اے دوست اس زمان و مکاں کے عذاب میں
دشمن ہے جو کسی کو دعائے حیات دے

سراج الدین ظفر




ہجوم گل میں رہے ہم ہزار دست دراز
صبا نفس تھے کسی پر گراں نہیں گزرے

سراج الدین ظفر




نمود ان کی بھی دور سبو میں تھی کل رات
ابھی جو دور تہ آسماں نہیں گزرے

سراج الدین ظفر




وہ تماشا ہوں ہزاروں مرے آئینے ہیں
ایک آئینے سے مشکل ہے عیاں ہو جاؤں

سراج الدین ظفر