EN हिंदी
مصطفیٰ خاں شیفتہ شیاری | شیح شیری

مصطفیٰ خاں شیفتہ شیر

15 شیر

آشفتہ خاطری وہ بلا ہے کہ شیفتہؔ
طاعت میں کچھ مزہ ہے نہ لذت گناہ میں

مصطفیٰ خاں شیفتہ




اے تاب برق تھوڑی سی تکلیف اور بھی
کچھ رہ گئے ہیں خار و خس آشیاں ہنوز

مصطفیٰ خاں شیفتہ




بے عذر وہ کر لیتے ہیں وعدہ یہ سمجھ کر
یہ اہل مروت ہیں تقاضا نہ کریں گے

مصطفیٰ خاں شیفتہ




دل بد خو کی کسی طرح رعونت کم ہو
چاہتا ہوں وہ صنم جس میں محبت کم ہو

مصطفیٰ خاں شیفتہ




فسانے اپنی محبت کے سچ ہیں پر کچھ کچھ
بڑھا بھی دیتے ہیں ہم زیب داستاں کے لیے

مصطفیٰ خاں شیفتہ




فسانے یوں تو محبت کے سچ ہیں پر کچھ کچھ
بڑھا بھی دیتے ہیں ہم زیب داستاں کے لیے

مصطفیٰ خاں شیفتہ




ہم طالب شہرت ہیں ہمیں ننگ سے کیا کام
بد نام اگر ہوں گے تو کیا نام نہ ہوگا

مصطفیٰ خاں شیفتہ




ہزار دام سے نکلا ہوں ایک جنبش میں
جسے غرور ہو آئے کرے شکار مجھے

مصطفیٰ خاں شیفتہ




اتنی نہ بڑھا پاکیٔ داماں کی حکایت
دامن کو ذرا دیکھ ذرا بند قبا دیکھ

مصطفیٰ خاں شیفتہ