EN हिंदी
شارب لکھنوی شیاری | شیح شیری

شارب لکھنوی شیر

2 شیر

گل توڑ لیا شاخ سے یہ کہہ کے خزاں نے
یہ ایک تبسم کا گنہ گار ہوا ہے

شارب لکھنوی




وہ مرے پاس سے گزرے تو یہ معلوم ہوا
زندگی یوں بھی دبے پاؤں گزر جاتی ہے

شارب لکھنوی