چہروں کو پیروں سے کچل کر آگے بڑھ جانا
جیت اسی کو کہتے ہیں تو پھر میں ہار گیا
شہنواز زیدی
''جو بھی آوے ہے وہ نزدیک ہی بیٹھے ہے ترے''
شیشۂ چشم میں کس کس کو اتارا ہوا ہے
شہنواز زیدی
سحر ہوتے ہی جیسے ریت بھر جاتی ہے سانسوں میں
نسیم ہجر تیرے ذائقے اچھے نہیں لگتے
شہنواز زیدی
تتلیاں پھول میں کیا ڈھونڈھتی رہتی ہیں سدا
کیا کہیں باد صبا رکھ گئی پیغام ترا
شہنواز زیدی
اس کی آنکھوں میں محبت کا گماں تک نہیں آج
کون سی آگ تھی کل جس کا دھواں تک نہیں آج
شہنواز زیدی
وہ مرے کاسے میں یادیں چھوڑ کر یوں چل دیا
جس طرح الفاظ جاتے ہوں معانی چھوڑ کر
شہنواز زیدی
یہ سوکھے پتے نہیں زمانے پہ تبصرے ہیں
شجر نے لکھ کر بکھیر دی ہیں فضا میں باتیں
شہنواز زیدی