اپنی صورت زرد چھپاتی پھرتی ہوں
سب سے اپنا درد چھپاتی پھرتی ہوں
سیدہ عرشیہ حق
عرشیہ حقؔ کے پرستاروں میں ہو
تم بھی کافر ہو گنہ گاروں میں ہو
سیدہ عرشیہ حق
عورت ہو تم تو تم پہ مناسب ہے چپ رہو
یہ بول خاندان کی عزت پہ حرف ہے
سیدہ عرشیہ حق
بلا کی حسن ور ہے عرشیہ حقؔ
حسد رکھتی ہیں سب جنت کی حوریں
سیدہ عرشیہ حق
چمن میں نہ بلبل کا گونجے ترانہ
یہی باغبان چمن چاہتا ہے
سیدہ عرشیہ حق
حجاب کرنے کی بندش مجھے گوارا نہیں
کہ میرا جسم کوئی مال زر تمہارا نہیں
سیدہ عرشیہ حق
جسم کو پڑھتے رہے وہ روح تک آئے نہیں
جونؔ کو پڑھتے رہے مجروحؔ تک آئے نہیں
سیدہ عرشیہ حق
خبر کر دے کوئی اس بے خبر کو
مری حالت بگڑتی جا رہی ہے
سیدہ عرشیہ حق
میں خود پہ ضبط کھوتی جا رہی ہوں
جدائی کیا ستم آلود شے ہے
سیدہ عرشیہ حق