EN हिंदी
سیدہ عرشیہ حق شیاری | شیح شیری

سیدہ عرشیہ حق شیر

16 شیر

سب یہاں جونؔ کے دوانے ہیں
حقؔ کہو کون تم کو چاہے گا

سیدہ عرشیہ حق




تو کیا ہوا جو جنمی تھی پردیس میں کبھی
بیٹی ہے عرشیہؔ بھی تو ہندوستان کی

سیدہ عرشیہ حق




تم بھی آخر ہو مرد کیا جانو
ایک عورت کا درد کیا جانو

سیدہ عرشیہ حق




تمہارا روز جو میں صرف کرتی رہتی ہوں
تمہیں گمان نہ ہو تم مری محبت ہو

سیدہ عرشیہ حق




تمہارے خط جلا کر کے تمہیں یکسر بھلا دوں گی
تمہارے جرم کی تم کو میں اس درجہ سزا دوں گی

سیدہ عرشیہ حق




تمہیں لگتا ہے جو ویسی نہیں ہوں
میں اچھی ہوں مگر اتنی نہیں ہوں

سیدہ عرشیہ حق




یہی دعا ہے وہ میری دعا نہیں سنتا
خدا جو ہوتا اگر کیا خدا نہیں سنتا

سیدہ عرشیہ حق